سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(393) رضاعی بہن سے شادی

  • 9870
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1319

سوال

(393) رضاعی بہن سے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں مغرب کی رہنے والی ایک نوجوانھ عورت ہوں ‘ میں نے چار سال پہلے اپنے پھوپھی زاد سے شادی کی تھی ‘ شادی سے پہلے میں نے اپنے وطن میں ایک عالم سے یہ پوچھا تھا کہ میری اس سے شادی حلال ہے یا نہیں ‘ کیونہ میں نے اس کے چھوٹے بھائی کے ساتھ ملکر اس کی ماں کا دودھ پیا تھا ؟ اس کا یہ چھوٹا بھائی میرا ہم ہمر ہے جبکہ یہ مجھ سے پندرہ سال بڑا ہے تو اس عالم نے بتایا تھا کہ تیرے ساتھ اس کیلئے شادی کرنا حلال ہے ‘ چنانچہ دستور کے مطابق شادی ہو گئی۔ شادی کے دو سال بعد ہم نے مغرب میں ٹیلی وژن کا ایک علمی پروگرام دیکھا جس میں علما نے اس طرح کی شادی کے حرام ہونے کا فتویٰ دیا تھا جس کی وجہ سے مجھے اور میرے شوہر کو بہت پریشانی لاحق ہو گئی ‘ لہٰذا امید ہے کہ آپ ہماری رہنمائی فرمائیں گے ‘ کیا یہ شادی حلال ہے یا حرام؟ کیا میں اپنے شوہر کی رضاعی بہن ہوں یا اس کے صرف اس بھائی کی رضاعی بہن ہوں جس کے ساتھ ملکر میں نے دودھ پیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ نے اپنے شوہر کی ماں کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل دو سال کی عمر کے اندر دودھ پیا ہے تو آپ اس کی رضاعی بہن ہیں خواہ آپ نے دودھ اس کے چھوٹے بھائی کے ساتھ ملکر پیا ہو ‘ اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے ‘ جس شخص نے آپ کو اس نکاح کے حلال ہونے کا فتویٰ دیا اس نے ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا اور علم کے بغیر فتویٰ دیا ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عظیم کی سورۃ النساء میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿حُرِّ‌مَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَر‌ضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء

’’تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعی بہنیں حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘

اور صحیحین میں حضرت عائشہ و ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں۔‘‘

اس باب میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں ‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین میں سمجھ بوجھ اور ثابت قدمی عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 364

محدث فتویٰ

تبصرے