سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(392) ناواقفیت کی وجہ سے رضاعی بہن سے شادی

  • 9869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1235

سوال

(392) ناواقفیت کی وجہ سے رضاعی بہن سے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بیوی کے ساتھ دخول کے بعد معلوم ہوا کہ یہ میری رضاعی بہن ہے کیونکہ میں نے اس کی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا ‘ کیا اس حالت میں یہ مجھ پر حرام ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں اگر صورتحال اسی طرح ہے جس طرح آپ نے بیان کی ہے کہ آپ نے اپنی اس بیوی کی بہن کے ساتھ ملکر اس کی ماں کا دودھ پیا ہے یعنی آپ نے بیوی کی ماں کا یا بیوی کے باپ کی بیوی کا دودھ پیا ہے تو اس حالت میں آپ اس کے بھائی ہوئے ‘ لہٰذا یہ نکاح باطل ہوا لیکن ضروری ہے کہ آپ یہ بات جان لیں کہ رضاعت اسی وقت اثر انداز ہوتی ہے جب یہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہو اور دودھ چھڑانے کی عمر سے پہلے ‘ یعنی دو سال کے اندر اندر ہو اور اگر رضاعت اس سے کم ہو تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور نہ اس سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔

اگر آپ کو یقین ہو کہ آپ نے اپنی اس بیوی کی ماں کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دودھ پیا ہے اور دو سال کی عمر کے اندر پیا ہے تو پھر آپ دونوں کے درمیان علیحدگی ضروری ہے کیونکہ یہ نکاح صحیح نہیں ہے۔ رضاعت کا علم ہونے سے پہلے اس شادی کے نتیجہ میں جو اولاد پیدا ہوئی ‘ وہ شرعاً آپ ہی کی طرف سے منسوب ہو گی کیونکہ یہ اولاد شبہ میں وطی سے پیدا ہوئی ہے اور شبہ میں وطنی کے نتیجہ میں جو اولاد پیدا ہو تو اس کے ساتھ نسب کو ملا دیا جاتا ہے ‘ جیسا کہ اہل علم نے فرمایا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 363

محدث فتویٰ

تبصرے