سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(382) رضاعت سے متعلق ایک مسئلہ

  • 9859
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1084

سوال

(382) رضاعت سے متعلق ایک مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک بیوی ہے اور اس کے بطن سے میری آٹھ بیٹیاں ہیں ‘ اس کی اس سے پندرہ سال چھوٹی ایک بہن بھی ہے اس کی ماں کا ایک شخص نے دودھ پیا ہے جو اس کا بھائی بن گیا ہے اور میری مشکل یہ ہے کہ میری بیٹیاں یہ کہتی ہیں کہ وہ ان کا رضاعی ماموں ہے ‘ اس لئے وہ اس سے پردہ نہیں کرتیں ‘ میں انہیں منع کرتا ہوں تو وہ میری بات نہیں مانتی اور کہتی ہیں کہ وہ ہمارا رضاعی ماموں  ہے ‘ امید ہے کہ آپ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مذکورہ شخص نے آپ کی بیوی کی ماں یا اس کے باپ کی بیوی کا دو سال کی عمر میں پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ اس وقت پیا ہے جب وہ اس کے باپ کے حبالئہ عقد میں تھی تو وہ آپ کی بیٹیوں کا رضاعی ماموں ہے اور ان کیلئے جائز ہے کہ دیگر محرم مردوں کی طرح اس سے بھی پردہ نہ کریں اور خلوت اختیار کریں کیونکہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) (صحيح البخاري)

’’رضاعت سے بھی وہ رشتہ حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہے۔‘‘

بشرطیکہ کوئی ایسی مشکوک بات نہ ہو جو ان میں سے کسی کو خلوت سے مانع ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 357

محدث فتویٰ

تبصرے