سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) حمل ساقط ہونے پر نماز کا حکم

  • 982
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2224

سوال

(181) حمل ساقط ہونے پر نماز کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر تیسرے مہینے عورت کا حمل ساقط ہو جائے تو کیا وہ نماز پڑھے گی یا (اسے نفاس شمار کر کے) نہیں (پڑھے گی)؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اہل علم کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ عورت جب جنین کو اس وقت ساقط کرے، جب اس میں تخلیق واضح ہوگئی ہوتو اس سے خارج ہونے والا خون نفاس کا خون ہوگا، لہٰذا وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ علماء نے کہا ہے کہ جنین کی تخلیق کا واضح ہونا اس وقت ممکن ہے، جب اس کے اکیاسی دن پورے ہوگئے ہوں اور یہ مدت تین ماہ سے کم ہے، لہٰذا جب عورت کو یہ یقین ہو کہ تین ماہ کا جنین ساقط ہوا ہے تو اس صورت میں اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہوگا جب کہ اس دن سے پہلے آنے والا خون فاسد خون ہوگا، اس کی وجہ سے وہ نماز ترک نہ کرے۔ اس سائل عورت کو اپنے بارے میں یاد کرنا چاہیے، اگر جنین اس دن سے پہلے ساقط ہوا ہے تو یہ نماز ادا کرے گی اور اگر اسے مدت یاد نہ ہو تو عورت کو چاہئے کہ وہ خوب سوچ بچار سے کام لے اور اپنے ظن غالب کے مطابق فیصلہ کر لے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ231

محدث فتویٰ

تبصرے