السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا مگر اس کے ساتھ مقاربت سے پہلے ہی فوت ہوگیا تو کیا اس صورت میں بھی عورت کیلئے عدت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ عورت جس کا شوہر نکاح کے بعد مگر مقاربت سے پہلے فوت ہوگیا ہو،اس کیلئے بھی عدت اور سوگ ہے،کیونکہ یہ عورت محض نکاح ہی سے اس کی بیوی بن گئی ہے اور اس کیلئے بھی یہی حکم باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا...﴿٢٣٤﴾... سورة البقرة
’’اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں(بیویاں) چھوڑ جائیں تو وہ عورتیں چار مہینے اور دس دن تک اپنے آپ کو (نکاح سے)روکے رہیں۔‘‘
اور امام بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے کو رسول اللہؐ نے فرمایا ہے:
((لاتحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا)) ( صحيح مسلم )
’’کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے،ہاں البتہ وہ اپنے شوہر کی وفات پر چار ماہ اور دس دن تک سوگ کرے۔‘‘
امام احمدؒ اور اہل سنن سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہؐ نے بروع بنت واشق کے بارے میں فیصلہ فرمایا تھا کہ اس کیلئے عدت بھی ہے اور میراث بھی،اس خاتون کا شوہر بھی نکاح کے بعد،مگر مجامعت سے قبل فوت ہوگیا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب