السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1. اگر ساٹھ مسکین موجود نہ ہوں تو ؟
2. کیا سارا کفارہ ایک مسکین کو بھی دینا جائز ہے؟
3. کیا اس ایک مسکین کو یہ سارا کفارہ ایک ہی دن میں دے دینا جائز ہے یا ساٹھ دن تک ایک مسکین فی دن کے حساب سے اسے دیا جائے؟
4. نقدی یا کھانے کی صورت میں ایک مسکین کو دیے جانے والے کفارے کی مقدار کیا ہوگی؟
5. کیا کفارے کی ادائیگی کیلئے قرض لینا اور وہ مسکینوں کو دینا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1.ظہار کا یا رمضان میں دن کے وقت مباشرت کا کفارہ اسی تربیت سے ہے جس ترتیب سے بیان ہوا ہے ‘ اس میں کسی قسم کا اختیار نہیں ہے ‘ لہذا پہلے گردن آزاد کی جائیگی ‘ اگر یہ نہ ملے تو پھر روزے رکھنا ہوں گے اور جو شخص روزے رکھنے سے بھی عائز و قاصر ہو تو اسے مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔
2.اگر ساٹھ مسکین موجود ہوں تو ضروری ہے کہ انہیں کھانا کھلایا جائے اور اگر ساٹھ موجود نہ ہوں تو جس قدر موجود ہوں انہیں کھانا کھلانا جائز ہے ‘ مثلاً اگر ساٹھ کے بجائے تیس مسکین ہوں تو انہیں دو دن کھانا کھلایا جائے ‘ یا اگر ایک ہی مسکین ہو تو اسے ساٹھ دن کھانا کھلا دیا جائے اور اگر ساٹھ دن کھلانے میں دشواری ہو تو اسے سارا کفارہ ایک ہی دفعہ بھی دیا جا سکتا ہے۔
3.انہیں دوپہر کا کھانا یا شام کا کھانا ایک ہی بار کھلا دے یا انہیں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے معمول کے کھانے کے مطابق جو ایک رات کی خوراک کیلئے کافی ہو اور اس کا اندازہ یہ لگایا گیا ہے کہ ہر مسکین کو نصف صاع جنس دی جائے ‘ نیز ساتھ ہی سالن وغیرہ کے اخراجات بھی دیے جائیں۔
4.کفارہ ادا کرنے کیلئے قرض لینے میں کوئی حرج نہیں جب کہ وہ لینے والا فقیر ہو اور اسے اعتماد ہو کہ وہ اس قرض کو ادا کر دیگا اور اگر وہ عاجز ہو اور اسے قرض دینے والا بھی کوئی نہ ہو تو اس سے کفارہ ساقط ہو جائیگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب