سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) مراجعت کیلئے معیار عدت ہے ‘ زمانہ نہیں

  • 9801
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 950

سوال

(346) مراجعت کیلئے معیار عدت ہے ‘ زمانہ نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور پھر تین ماہ بیس دن بعد رجوع کر لیا‘ میرے رجوع کے بعد اسے حمل قرار پایا اور اس نے ایک بچے کو جنم دیا ‘ کیا اس صورت میں مجھ پر کوئی کفارہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عمل میں کوئی کفارہ تو نہیں ہے‘ ہال البتہ یہ ضرورت دیکھا جائیگا کہ اگر مراجعت عدت ختم ہونے سے پہلے ہے تو صحیح ہے کیونکہ عورت بسا اوقات تین ماہ بین دن یا اس سے بھی زیادہ دن گزارنے کے بعد ابھی تک عدت ہی میں ہوتی ہے کیونکہ جس عورت کو حیض آتا ہوں اس کی عدت تین حیض ہے اور بعض عورتوں کو دو ماہ بعد حیض آتا ہے‘ اس صورت میں اس کی مدت چھ ماہ میں مکمل ہوگی۔

اگر مراجعت عدت مکمل ہونے کے بعد یعنی تین حیضوں کے بعد ہوئی ہے تو پھر صحیح نہیں ہے‘ کیونکہ عدت مکمل کرنے کے بعد عورت اپنے شوہر کیلئے اجنبی بن جاتی ہے اور عقد جدید کے بغیر اس کیلئے حلال نہیں ہوتی اور اگر امر واقع اسی طرح ہے تو پھر آپ کو اس عورت سے دوبارہ نکاح کرنا ہو گا۔

خلاصئہ کلام یہ کہ اگر آپ کی تین ماہ بیس دن کے بعد کی مراجعت عورت کو تین بار حیض آنے سے پہلے ہوئی ہے تو یہ عورت آپ کی بیوی اور اس سے مراجعت صحیح ہے اور اگر مراجعت عدت مکمل ہونے بعد ہوئی ہے تو پھر یہ مراجعت صحیح نہیں اور یہ عورت آپ کی بیوی نہیں ہے‘ لہٰذا گواہوں کی موجدگی میں‘ نئے مہر کے ساتھ‘ ولی کی اجازت سے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق: جلد 3  صفحہ 326

محدث فتویٰ

تبصرے