سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) نکاح ختم کرنا

  • 9794
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1245

سوال

(339) نکاح ختم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا تعلق ایک غیر اسلامی ملک سہے ہے ‘ میری ایک بہن ہے جسے اس کے شوہر نے ایک طویل عرصہ سے چھوڑ رکھا ہے اور وہ دیگر امور اور حکومت کوفس ادا کرنے کے خوف سے اسے طلاق بھی نہیں دیتا ‘ اسی طرح ہم بھی اس مسئلہ کو عدالت میں نہیں لے جانا چاہتے ‘ کیونکہ عدالت غیر اسلامی ہے اور اس میں عورت کے احترام کا بھی لحاظ نہیں کیا جاتا ‘ سوال یہ ہے کہ اگر وہ طلاق نہ دے تو کیا ہمارے لئے یہ جائز ہے کہ نکاح فسخ کر کے کسی اور آدمی سے اس کی شادی کر دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہے کہ شوہر کیلئے یہ حرام ہے کہ وہ اپنی بیوی کو معلق رکھے کہ وہ نہ منکوحہ ہو اور نہ مطلقہ ‘ لہٰذا اس پر واجب ہے کہ وہ طلاق دے دے جبکہ شوہر کے گھر والے اس معاملہ کو عدالت میں نہ لے جانا چاہتے ہوں اور اس میں اس کا کوئی نقصان بھی نہیں اور بالفرض اگر وہ معاملہ عدالت میں لے جائیں اور عدالت کچھ مال ادا کرنے کیلئے مجبور کرے تو اس عورت سے عقد نکاح کی وجہ سے اسے ہر اس چیز کی پابندی کرنا پڑیگی جو عدالت اس پر عائد کرے ‘ خواہ وہ مظلوم ہوی کیوں نہ ہو اور اگر وہ اپنے واجب کو ادا کرے ‘ اس عورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اسے اپنے اختیار سے طلاق دے دے تو یہ امر مطلوب ہے ‘ ورنہ اس کی بیوی کو نکاح ختم کرنے کے مطالبہ کا حق حاصل ہے کیونکہ وہ مظوم ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 322

محدث فتویٰ

تبصرے