السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک رات میں اپنی بیوی کے کمرہ میں گیا تو میں نے اس کا دروازہ بند پایا‘ میں نے دروازہ پر دستک دی‘ لیکن اس نے نہ کھولا تو میں واپس لوٹ کر مردانے خانہ میں آکر سو گیا‘ صبح کے وقت میں اس کے پاس گیا تو میں نے پوچھا کہ دروازہ کیوں بند کیا تھا ؟ اس نے کوئی تسلی بخش جواب نہ دیا‘ میں اس وقت غصہ کی حالت میں تھا لہٰذا میں نے اس سے یہ کہہ دیا کہ ’’رات سے تو میرے ذمہ میں نہیں ہے‘‘ یہ کہہ کر میں واپس آ گیا لیکن پانچ منٹ بعد ہی میں نے رجوع کر لیا اور مسلسل تین بار کہا ’’استغفراللہ العظیم‘‘ ’’اے اللہ! مجھے معاف فرما دے اور مجھ سے درگزر فرما‘‘ امید ہے رہنمائی فرمائیں گے کہ اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے‘ اللہ تعالیٰ آپس کی حفاظت فرمائے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اے بھائی ہم آپ کو یہ نصیت کریں گے کہ تحمل اور صبر کریں اور بیویوں کے معاملہ میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے‘ لہٰذا آپ اس سے ٹیڑھے پس میں فائدہ اٹھائیں اور اگر سیدھا کرنا چاہیں گے تو اسے توڑ بیٹھیں گے ‘ توڑنے سے مراد طلاق دینا ہے‘ لہٰذا حوصلے سے کام لیں اور طلاق دینے میں جلد بازی سے کام نہ لیں اور معمولی بات پر ناراض نہ ہوں اور اگر ناراض ہوں تو اپنے آپ کو قابو میں رکھیں تا کہ کسی ایسی چیز کا اظہار نہ ہوں جس پر افسوس کرنا پڑے۔ حدیث میں ہے:
((إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب )) (صحيح البخاري)
‘’ بہادر وہ ہے جو غصے کی حالت میں اپنے نفس پر قابو رکھے۔‘‘
آپ نے جو الفاظ استعمال کئے‘ یہ صریحاً طلاق ہیں‘ کنا یہ نہیں ہیں لیکن ان کا تعلق نیت سے ہے‘ اگر آپ کی نیت تین طلاقوں کی تھی تو جمہور کے نزدیک تینوں واقع ہو جائیں گی اور اگر آپ کی نیت ایک طلاق کی تھی تو ایک طلاق واقع ہو جائیگی اور عدت کے اندر آپ کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہو گا اور اگر آپ اس مسئلہ کی مزید وضاحت چاہیں تو بحوث علمیہ وافتاء ود عوۃ ارشاد کی مستقل کمیٹی برائے افتاء کی طرف رجوع کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب