سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) شادی میں دف بجانا

  • 9766
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2351

سوال

(311) شادی میں دف بجانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادی کے ساتویں دن کے بعد دف بجانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس موقع پر دف کے علاوہ دیگر آلات کو استعمال کرنا بھی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی کی مناسبت سے دف کو صرف شب زفاف میں بجایا جا سکتا ہے اور اس وقت کو کسی دوسرے وقت تک طول نہیں دیا جا سکتا کیونکہ جس بات کو کسی مناسبت کی وجہ سے جائز قرار دیا گیا ہو تو وہ اسی کے مطابق مقید ہوتی ہے، شادی کے دنوں میں دف بجانے سے مقصود ایک طرف تو فرحت و مسرت کا اظہار ہوتا ہے اور دوسری طرف اس سے نکاح کا اعلان مقصود ہوتا ہے اور اعلان نکاح ایک شرعی امر ہے اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ شادی کے بعد بھی دف کو تسلسل کے ساتھ بجا جاتا رہے، دف کے علاوہ دیگر آلات کا استعمال شادی کے موقع پر بھی حرام ہے کیونکہ صحیح بخاری میں ابو مالک اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

((ليكونن من امتي أقوام يستحلون الحر والحرير ، والخمر والمعازف)) ( صحيح البخاري )

’’میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو زنا،ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے۔‘‘

اس حدیث میں’حر‘ سے مراد شرم گاہ یعنی زنا ہے، اس سے اللہ کی پناہ،  ریشم اور شراب دونوں مشہور چیزیں ہیں اور ’معازف‘ سے مراد لہو و لعب کے تمام آلات ہیں اور ان میں سے صرف وہی متسثنیٰ ہے جس کا حدیث میں ذکر آیا ہے اور وہ شادی کی مناسب سے دف بجانا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 287

محدث فتویٰ

تبصرے