سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) ایک عورت سے زنا کیا اور پھر اس سے ………

  • 9752
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1170

سوال

(297) ایک عورت سے زنا کیا اور پھر اس سے ………

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مرد نے ایک کنواری عورت سے زنا کیا اور اب وہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے تو کیا یہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے تو سب سے پہلے تو ان میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں اور اس گناہ کو ترک کردیں ، فحاشی کا جو ارتکاب کیا اس پر ندامت کا اظہار کریں، آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کریں اور اعمال صالحہ کثرت سے بجا لائیں، اس سے اللہ تعالیٰ ان کی توبہ کو قبول فرما کر برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ ۚ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ ۗ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠ وَمَن تابَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا فَإِنَّهُ يَتوبُ إِلَى اللَّهِ مَتابًا ﴿٧١﴾... سور الفرقان

’’اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جاندار کو مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے، اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق(یعنی شریعت) کے حکم سے اسے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہو گا قیامت کے دن اس کو دوگنا عذاب ہو گا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے اور جو توبہ کرتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو بے شک وہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے۔‘‘

یہ مرد اگر اس عورت سے شادی کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ نکاح سے پہلے ایک حیض کے ساتھ استبراء رحم کر لے، اگر معلوم ہو کہ حمل ہے تو وضع حمل سے پہلے نکاح جائز نہیں ہو گا کیونکہ حدیث میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے منع فرمایا ہے: ’’انسان دوسرے کی کھیتی کو پانی  پلائے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 276

محدث فتویٰ

تبصرے