سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) طلاق کی نیت سے شادی کے مسئلہ کی وضاحت

  • 9738
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1132

سوال

(283) طلاق کی نیت سے شادی کے مسئلہ کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بھاء نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے آپ کا یہ فتویٰ پڑھا ہے کہ طلاق کی نیت سے شادی کرنا جائز ہے جبکہ وقت طلاق کا تعین نہ کیا گیا ہو۔ نیز یہ کہ مغربی ممالک میں جانے والے نوجوانوں کو آپ یہ وصیت کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کی شادی کر لیں، ہو سکتا ہے کہ میاں بیوی میں محبت پیدا ہو جائے یا اللہ تعالٰی انہیں اولاد عطا فرما دے جس کی وجہ سے یہ شادی برقرار رہے، تو کیا یہ صحیح ہے امید ہے آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے  ، اللہ تعالٰی آپ کو اجر و ثواب عطا فرمائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ فتویٰ بحوث علمیہ اور افتاء سعودی عرب کی مستقل کمیٹی کی طرف سے میری سربراہی اور اشتراک میں صادر ہوا تھا، جمہور اہل علم کا بھی یہی قول ہے جیسا کو موافق الدین بن قدامہؒ نے اپنی کتاب’’المغني‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔ بشرطیکہ یہ نیت صرف بندے اور اللہ تعالٰی کے درمیان ہو، یاد  رہے یہ صورت نکاح متعہ کی نہیں ہے۔

شادی کرنے والا اگر عورت کے وارثوں کے ساتھ اس بات پر اتفاق کر لے یا وہ نکاح ہی مدت معلوم کی شرط پر کرے تو یہ نکاح منکر اور ناجائز ہو گا اسے نکاح متعہ سمجھا جائے گا جو کہ باطل ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور  فرمایا کہ اسے اللہ تعالیٰ نے روز قیامت تک حرام قرار دے دیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 264

محدث فتویٰ

تبصرے