سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278) نکاح حرفی کے بارے میں حکم

  • 9733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1261

سوال

(278) نکاح حرفی کے بارے میں حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں 23برس کا ایک نوجوان ہوں، میں نے اپنی گزشتہ زندگی میں بہت سے گناہ کئے ہیں لیکن اب توبہ کر کے گناہ چھوڑ دیئے ہیں لیکن اس وقت مجھے کچھ مشکلات کا سامنا ہے جن میں سے ایک تو اپنے ہی نفس کے ساتھ کشمکش ہے اور دوسری بات بعض برے دوستوں کا پھر سے گناہ کی زندگی کی طرف لے جانے کی کوشش ہے لیکن توبہ اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے بارے میں علم مجھے پھر سے گناہ آلود زندگی کی طرف واپس جانے سے مانع ہے، میں چونکہ نوجوان ہوں، شادی کی فکر بھی دامن گیر ہے، اس کے لئے کئی بار کوشش بھی کی تاحال کامیابی نہیں ہو سکی اور اس کی وجہ سے میری نماز اور دیگر اعمان پر کافی اثر ہے اس بات کا بھی شدید خدشہ ہے کہ کہیں میں پھر سے گناہوں کا ارتکاب نہ کرنے لگ جائوں لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ اس بات کی وضاحت فرمائیں کیا میرے لئے عرفی نکاح جائز ہے،۔ اس کےبارے میں کیا حکم ہے؟ الحمد اللہ میری مالی حالت اچھی ہے، جسمانی حالت بھی اچھی ہے اور ملازمت بھی بہت بہتر ہے، اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ احسان عظیم فرمایا ہے کہ آپ گناہوں سے توبہ کرنے کی توفیق بخشی، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں اور توبہ پر قائم رہیں شیطان اور اس کے انسانی چیلوں کے وسوسوں سے بچیں، اللہ تعالیٰ سے توفیق اور مدد طلب کریں اور ہر اس چیز سے بچنے کی دعا کریں جو اسے ناراض کرنے والی ہو، برے دوستوں سے بھی بچیں اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔ صحیح حدیث میں ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((الرجل على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل )) ( سنن أبي داؤد)

’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم دیکھو کہ کس شخص سے تمہاری دوستی ہے۔‘‘

دوسری بات یہ ہے کہ فوراً شرعی نکاح کر لو اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو، عرفی نکاح شریعت کے مطابق نہیں لہٰذا یہ ناجائز  ہے ہم یہاں آپ کی توجہ اللہ تعالٰی کے اس ارشاد کی طرف مبذول کرائیں گے۔

﴿ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا ﴿٢ وَيَر‌زُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...٣﴾... سورة الطلاق

’’اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج و محن) سے نجات کی صورت پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے وہم و گمان بھی نہ ہو۔‘‘

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مِن أَمرِ‌هِ يُسرً‌ا ﴿٤﴾... سورة الطلاق

’’اور جو اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے کام میں سہولت پیدا کرے گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اس بات کی توفیق بخشے جو اسے پسند ہو اور ہمیں اور آپ کو حق پر ثابت قدم رکھے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 261

محدث فتویٰ

تبصرے