سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(293) عوررت کے لئے صرف نفقہ کی شرط

  • 9722
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1387

سوال

(293) عوررت کے لئے صرف نفقہ کی شرط

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی عادت یہ بن گئی ہے کہ وہ اپنے گھر کی باتیں اپنے اہل خانہ یا پڑوسیوں کو بتاتی رہتی ہے اورر اپنے گھر اور شوہر کے راز افشاء ظاہر کرتی رہتی ہے لہٰذا اس کے شوہر نے اسے اختیار دے دیا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس کے گھر میں رہے اور اسے صرف نفقہ ملے گا اور اگر چاہے تو وہ اس کے گھر سے چلی جائے تو اس عورت نے اس کے گھر میں رہنے ہی کو پسند کیا ہے تو کیا اس شرط کے بعد شوہر پر اس عورتت کے لئے نفقہ کے علاوہ کچھ اور بھی واجب ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عورت کا یہ عمل حرام ہے کیونکہ کسی بھی عورت کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے گھر کے راز اپنے اہل خانہ یا دیگر لوگوں کو بتائے کیونکہ یہ راز امانت ہوتے ہیں ا وران کی حفاظت واجب ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَالصّـٰلِحـٰتُ قـٰنِتـٰتٌ حـٰفِظـٰتٌ لِلغَيبِ بِما حَفِظَ اللَّـهُ...٣٤﴾... سورة النساء

’’تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ اپنے خاوندوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کی پیٹھ کے پیچھے اللہ کی حفاظت میں مال و آبرو کی خبرداری کرتی ہیں۔‘‘

اگر شوہر ان عورت کو یہ پیشکش کرے کہ وہ اس کے پاس اس شرط پر رہ سکتی ہے کہ وہ اسے صرف نفقہ دے گا اور عورت اس شرط کو مان لے تو وہ

 صرف نفقہ ہی کی مستحق ہو گی کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

((المسلمون على شروطهم إلا شرطا حرم حلالا أو أحل حراما )) ( جامع الترمذي)

’’مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی شرطوں کو پورا کریں سوائے اس شرط کے جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال قرار دے۔‘‘

نیز نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:

((ما كان من شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط)) (صحيح البخاري)

’’ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہے خواہ وہ سو شرط ہی کیوں نہ ہو۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 255

محدث فتویٰ

تبصرے