سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(245) شادی وغیرہ کے موقع پر گانے بجانے اور…

  • 9700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3028

سوال

(245) شادی وغیرہ کے موقع پر گانے بجانے اور…

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گانوں کے بارے میں کیا حکم ہے کیا یہ حرام ہیں؟ میں انہیں صرف تسکین کیلئے سنتا ہوں‘ سارنگی کے استعمال اور کلاسیکی موسیقی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا شادی کے موقع پر ڈھولک بجانا حرام ہے جبکہ میں نے سنا ہے کہ یہ حلال ہے لیکن مجھے اس کے بارے میں صحیح علم نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گانوں کو سننا حرام اور نمکر ہے‘ دل کی بیماری و سختی کا باعث اور اللہ کے ذکر اور نماز سے روکنے کا سبب ہے۔ اکثر اہل علم نے ارشاد باری تعالیٰ:

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ...٦﴾... سورة لقمان

’’اور لوگوں میں ایسا (بدبخت بھی) ہے جو بے ہودہ حکایتیں (اللہ تعالیٰ سے غافل کرنے والے افسانے) خریدتا ہے۔‘‘

’’لہوالحدیث‘‘ کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد گانا بجانا ہے؟ چنانچہ جلیل القدر صحابیٔ رسول حضرت عبداللہ بن مسعودؓ تو قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے کہ ’’لہو الحدیث‘‘ سے مراد گانا ہے‘ گانے کے ساتھ اگر موسیقی کا آلہ مثلاً سارنگی‘ عود‘ کمان اور ڈھولک بھی استعمال ہو تو حرمت اور بھی شدید ہو جاتی ہے۔ بعض علماء نے ذکر فرمایا ہے کہ آلات موسیقی کے ساتھ گانا اجماعاً حرام ہے لہٰذا اس سے اجتناب واجب ہے صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((ليكونن من امتى أقوام يستحلون الحر و الحرير و الخمر والمعارف )) ( صحيح البخاري )

’’میری امت میں ضرور کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو بدکاری‘ ریشم‘ شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے۔‘‘

میں آپ کو اور دیگر مردوں اور عورتوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ وہ کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر الٰہی کریں‘ میں آپ کو اور دیگر تمام لوگوں کو یہ وصیت بھی کرتا ہوں کہ وہ ریڈیو کے پروگرام ’’اذاعۃ القرآن‘‘ اور ’’نور علی الدرب‘‘سنا کریں۔ یہ دونوں پروگرام سننے کے بہت عظیم فوائد ہیں اور پھر انسان پروگراموں کے سننے میں مشغول ہو کر گانے اور موسیقی سننے سے بھی بے نیاز ہو جاتا ہے۔

شادی کے موقع پر ایسے عام گیتوں کے ساتھ صرف دف بجانا جائز ہے جن میں حرام کام کی نہ دعوت ہو اور نہ تعریف ہو اور اس کی اجازت بھی صرف خواتین کیلئے ہے کہ وہ رات کے کسی حصہ میں دف بجا سکتی ہیں تاکہ نکاح کا اعلان ہو سکے اور نکاح اور بدکاری میں فرق ہو سکے جیسا کہ نبیﷺ کی صحیح سنت سے ثابت ہے۔

شادی کے موقع پر ڈھولک بجانا جائز نہیں بلکہ صرف دف ہی پر اکتفا کرنا چاہئے۔ شادی کے موقع پر لائوڈ سپیکر کے ذریعہ گائے جانے والے گانے بھی ناجائز ہیں کیونکہ اس میں بہت بڑا فتنہ ہے۔ اس کے بھیانک نتائج ہیں اور اس سے مسلمانوں کو بہت ایذاء اور تکلیف پہنچتی ہے۔ نیز ان محفلوں کو بہت زیادہ طول بھی نہیں دینا چاہئے بلکہ اس قدر تھوڑے وقت پر ہی اکتفا کرنا چاہئے جس میں نکاح کا اعلان ہو جائے کیونکہ رات کو زیادہ دیر تک بیدار رہنے کی وجہ سے نیند پوری نہیں ہوتی جس کی وجہ سے نماز فجر باجماعت ادا نہیں کی جا سکتی اور نماز فجر باجماعت ادا نہ کرنا بہت بڑے منکر امور اور منافقوں کے اعمال میں سے ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 209

محدث فتویٰ

تبصرے