السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم ۖ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ المُؤمِنـٰتِ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلِكُم...٥﴾... سورة المائدة
’’آج کے دن تمہارے لئے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی(حلال ہیں)۔‘‘
اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ کتابی عورت سے شادی کرنا جائز ہے، سوال یہ ہے کیا آیت آج کل کی اس کتابی عورت کے لئے بھی ہے جو یہ کہتی ہے کہ میرا رب عیسیٰ ہے یعنی جو مشرک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آیت سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہود و نصاریٰ یعنی اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ پاک دامن ہوں یعنی وہ زنا اور اس کے مقدمات سے محفوظ ہوں اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ اہل کتاب بھی اپنی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، گو وہ شریعت محمدیہ کی آمد کے بعد منسوخ ہو چکی ہیں اور اس مذکورہ بالا آیت کا حکم خاص ہو گا لیکن اس کے باوجود بعض صحابہ کرامؓ نے کتابی عورتوں سے نکاح کو مکروہ قرار دیا تھا۔ مثلاً حضرت عمرؓ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے خطرہ ہے کہ تم بدکار عورتوں سے نکاح نہ کر لو۔ تاہم جمہور نے اسے جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ وہ پاک دامن ہوں اور اپنے شوہر کے بستر( اپنی عفت و عصمت) کی حفاظت کرنے والی ہوں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب