سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(222) شوہر کا اپنے عیوب کو چھپانا دھوکا ہے

  • 9677
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1117

سوال

(222) شوہر کا اپنے عیوب کو چھپانا دھوکا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ کی مشیت کہ میں پھلبہری کے مرض میں مبتلا ہو گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے لطف و کرم یہ فرمایا کہ اس کا زیادہ تر ظہور جسم کے خفیہ حصوں میں جلد پر تھا، بیس سال کی عمر میں اس مرض میں مبتلا ہو، علاج میں بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا لیکن اس حکمت و مصلحت کی وجہ سے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی کو معلوم ہے کہ مجھے شفاء حاصل نہ ہو سکی، اس مرض کے شروع ہونے کے بعد پندرہ سال بعد میں نے منگنی کی اور اس وقت میرے دائیں ہاتھ پر اس کے تین نشان نمایاں تھے جبکہ تمام بدن کے مخصی حصوں پر اس کے نشانات بہت زیادہ تھے، منگنی کی مدت میں جو کہ چھ ماہ تک رہی، میں نے اس مرض کے بارے میں اپنی منگیتر اور اس کے گھر والوں کو کچھ نہ بتایا تاکہ وہ شادی سے انکار نہ کر دیں اور میں نے یہ سمجھا کہ میرے دائیں ہاتھ کے نشانات جو انہوں نے منگنی کے عرصہ میں دیکھے ہیں، ان سے یہ اندازہ لگا لیں گے کہ جسم کے باقی حصوں پر بھی یہ نشانات ہو سکتے ہیں ، بہرحال شادی ہو گئی لیکن میرے گھر منتقل ہونے کے بعد میری بیوی نے میرے جسم پر جب اس مرض کے نشانات دیکھے، تو اس نے شدید سرکشی اختیار کر لی اور کہا کہ اسے اس صورتحال سے بے خبر رکھ کر میں نے اسے دھوکا دیا ہے میں نے اس کی سرکشی کو بسا اوقات بہت شدت اختیار کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے جس کی وجہ سے مجھے کئی بار زدوکوب سے بھی کام لینا پڑا لیکن اس کے باوجود اس نے علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیا۔ تنگی، ترشی اور تلخی کے ساتھ کئی سال میرے ساتھ بسر کرنے کے بعد اس نے ان حالات کے سامنے سرنگوں کر دیا، اب تین بچے بھی ہو چکے ہیں اور ہماری شادی کو تیرہ سال ہو گئے ہیں لیکن مجھے کبھی بھی بہت شدید ندامت ہوتی ہے کہ میں نے شادی کے لئے اپنی صورت حال کو چھپایا، اسی ندامت میں میں یہ بھی خیال کرنے لگتا ہوں کہ اے کاش یہ مجھ سے علیحدگی کا مطالبہ کر لیتی تاکہ میں ظالم قرار نہ پاتا تو سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے جسم پر اس مرض کے ظہور کو منگنی کی مدت میں جو چھپایا تو کیا اس کی وجہ سے میں ظالم ہوں؟ کیا اس صورت میں میری یہ شادی صحیح ہے؟ اب میرے لئے کیا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لاریب! آپ نے اس مرض کو جو چھپایا اور اس کے بارے میں جو کچھ نہ بتایا یہ محض دھوکا اور فریب ہے آپ کے دائیں ہاتھ پر جو نشان تھا اس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں تھا کہ یہ اس قدر واضح اور ظاہر تھا کہ مرض کی نشاندہی کرتا تھا یا یہ اس قدر مخفی اور چھوٹا تھا کہ مرض پر دلالت کناں نہ تھا یا اس کے بارے میں یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ یہ جلنے وغیرہ کا نشان ہو، اور ان سے مخفی رکھنے کی وجہ سے بلا شبہ آپ گناہ گار ہیں لہٰذا اب آپ اس عورت سے معافی طلب کر یں آپ نے اس سے صورت حال کو چھپایا اور مستزاد یہ کہ اس کے احتجاج پر تشدد کیا اور اگر وہ معاف کر دے تو آپ اس کی شدت و قسوت کو معاف کر دیں کیونکہ معاف کر دینے میں بہت خیر و بھلائی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَن عَفا وَأَصلَحَ فَأَجرُ‌هُ عَلَى اللَّهِ...٤٠﴾... سورة الشورى

’’پھر جو شخص در گزر کرے اور معاملے کو درست کر دے تو اس کا بدلہ اللہ کے ذمے ہے۔‘‘

نیز اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:۔

﴿وَالعافينَ عَنِ النّاسِ...١٣٤﴾... سورة آل عمران

’’ اور جو لوگوں کے قصور معاف کر دینے والے ہیں۔‘‘

اصلاح کے ساتھ معاف کر دینا سراپا خیر ہے اور اس کا ثواب بھی بہت جلد ہے لہٰذا آپ کو میری یہ نصیحت ہے کہ اپنی بیوی سے معافی طلب کریں اور اسے بھی میری یہ نصیحت ہے کہ وہ آپ کو معاف کر دے کیونکہ وہ آپ کے بچوں کی ماں اور آپ کی شریک حیات ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کی توبہ قبول فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص181

محدث فتویٰ

تبصرے