السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب نکاح کے دیگر تمام ارکان اور شروط تو پورے ہوں مگر ولی ایک ملک میں ہو اورشوہر دوسرے ملک میں تو کیا ٹیلی فون کے ذریعے نکاح جائز ہو گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ دیکھتے ہوئے کہ آج کل دھوکا اور فراڈ بہت عام ہو گیا ہے لوگ ایک دوسرے کے انداز گفتگو کی نقالی میں بھی مہارت رکھتے ہیں حتیٰ کہ ایک آدمی مختلف مردوں، چھوٹوں اور بڑوں کی آواز، لب و لہجے اور ان کی مختلف بولیوں کی بیک وقت نقالی کر سکتا ہے حتیٰ کہ سننے والا یہ سمجھتا ہے کہ مختلف لوگ باتیں کررہے ہیں حالانکہ درحقیقت ایک ہی شخص عقد نکاح میں دیگر عقود(معاملات) کی نسبت زیادہ احتیاط سے کام لینا چاہیے لہٰذا کمیٹی کی یہ رائے ہے کہ عقد نکاح میں ایجاب و قبول اور وکالت کے لئے ٹیلی فون کے ذریعے گفتگو پر اعتماد نہیں کرنا اچہیے تاکہ مقاصد شریعت کی تکمیل ہو، عزت و آبرو کی حفاظت کا خصوصی اہتمام کیا جا سکے اور خواہشوں کے پجاری ، دھوکے باز اور فریب کار کوئی دھوکا نہ دے سکیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب