السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مطلقہ عورت کے لئے جس کسی دوسرے مرد سے شادی کر لی ہو یہ جائز ہے کہ وہ پہلے شوہر کے والد کے سامنے اپنے چہرے کو ننگا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں اس کے لئے یہ جائز ہے کیونکہ وہ اس کا محرم ہے خواہ اس کا بیٹا اسے طلاق دے دے یا فوت ہو جائے ، اسی طرح اس کے پہلے شوہر کی دوسری بیوی کے بیٹے اور اس کے پوتے وغیرہ بھی سب اس کے محرم ہیں خواہ ان کے باپ نے اسے طلاق دے دی ہو یا وہ فوت ہو گیا ہو اور خواہ بیٹے اور پوتے نسبتی ہوں یا رضاعی، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلا تَنكِحوا ما نَكَحَ ءاباؤُكُم مِنَ النِّساءِ ...﴿٢٢﴾... سورة النساء
’’ اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو ان سے نکاح نہ کرنا۔‘‘
اور محرمات کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے:
﴿وَحَلـٰئِلُ أَبنائِكُمُ الَّذينَ مِن أَصلـٰبِكُم ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء
’’اور تمہارے صلبی(حقیقی) بیٹوں کی عورتیں بھی (حرام ہیں)۔‘‘
صلبی کی شرط لگا کر لے پالکوں کو اس سے خارج کردیا۔ بعض عرب زمانہ جاہلیت میں بعض لڑکوں کو اپنا متنبیٰ بنا لیتے تھے، اس قید سے اللہ تعالیٰ نے انہیں نکال دیا اور اسلام میں متبنیٰ کی رسم کو باطل قرار دیا۔ باقی رہی رضاعت تو اس کا حکم وہی ہے جو نسب کا ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب)) ( صحيح البخاري)
’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب