سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(193) تارک نماز اولاد ، اور والدین کے فرائض

  • 965
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1374

سوال

(193) تارک نماز اولاد ، اور والدین کے فرائض

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تارک نماز خاندان، مثلاً: بیٹوں کے بارے میں والدین کے کیا فرائض ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب بیٹے نماز نہ پڑھتے ہوں تو والدین کا فرض ہے کہ انہیں نماز کا پابند بنائیں یا تو زبانی سمجھا کر یا حکم دے کر یا جسمانی سزا دے کر، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«وَاضْرِبُوْهُمْ عَلَيْهَا لِعَشْرِ َ» (مسند احمد: ۲/ ۱۷۸ وسنن ابي داؤد، الصلاة، باب متی يومر الغلام بالصلاة، ح: ۴۹۵ وهو فی صحيح الجامع، ح: ۵۸۶۸)

’’اور نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے انہیں مارو جب وہ دس سال کے ہوجائیں۔‘‘

اگر مارنا بھی فائدہ نہ دے تو وہ حکومت کے ذمہ داروں سے ان کی شکایت کریں تاکہ وہ انہیں نماز کا پابند بنا سکیں۔ اس معاملہ میں سکوت اختیار کرنا حلال نہیں کیونکہ یہ برائی پر رضا مندی کے باب سے ہوگا اور پھر اس لیے بھی کہ ترک نماز سے انسان کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، تارک نماز کافر اور ابدی جہنمی ہے، ایسا شخص جب فوت ہو جائے تو یہ جائز نہیں کہ اسے غسل دیا جائے یا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بلا سے محفوظ رکھے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ246

محدث فتویٰ

تبصرے