السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پٹی پر مسح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ جبیرہ (پٹی) کسے کہتے ہیں؟ جبیرہ اصل میں اس چیز کو کہتے ہیں، جس کے ساتھ ٹوٹی ہوئی چیز کو باندھا جائے۔ اور فقہاء کے نزدیک اس سے مراد وہ چیز ہے جسے بوقت ضرورت طہارت کی جگہ پر رکھا گیا ہو مثلاً وہ پلستر جسے ٹوٹی ہوئی ہڈی پر باندھا گیا ہو یا وہ پٹی جسے زخم یا درد وغیرہ کے مقام پر باندھا گیا ہو اسے دھونے کے بجائے اس پر مسح کرنا جائز ہے، مثلاً اگر وضو کرنے والے نے بوقت ضرورت زخم پر پٹی باندھی ہو تو وہ اسے دھونے کے بجائے اس پر مسح کرے گا اور یہ طہارت کامل ہوگی جس کے معنی یہ ہیں کہ یہ شخص اگر بالفرض اس پلستر یا پٹی کو اتار دے تو اس کی طہارت باقی رہے گی ختم نہیں ہوگی کیونکہ طہارت شرعی طریقے سے مکمل ہوئی تھی اور اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ پٹی اتارنے سے وضو یا طہارت ختم ہو جائے گی۔ یاد رہے پٹی پر مسح کرنے کے بارے میں کوئی دلیل بھی معارضہ سے خالی نہیں ہے۔ اس کے بارے میں تمام احادیث ضعیف ہیں، تاہم بعض اہل علم نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر یہ احادیث اس قابل ہیں کہ ان سے استدلال کیا جا سکے۔
بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ضعیف ہونے کی وجہ سے ان احادیث سے استدلال نہیں کیا جا سکتا اور پھر ان حضرات کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ پٹی کی جگہ سے طہارت ساقط ہو جاتی ہے کیونکہ وہ اس جگہ کو دھونے سے عاجز ہے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ تیمم کرے لیکن اس پر مسح نہ کرے۔ اس بارے میں احادیث سے قطع نظر یہ قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ وہ مسح کر لے اور یہ مسح اسے تیمم سے بے نیاز کر دے گا، اس کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اعضائے طہارت میں سے کسی عضو میں زخم ہو تو اس کی کئی صورتیں ہوں گی:
٭ زخم ننگا ہو اور دھونا اس کے لیے نقصان دہ نہ ہو تو اس صورت میں اسے دھونا واجب ہوگا، بشرطیکہ زخم ایسی جگہ ہو جسے دھونا واجب ہو۔
٭ زخم ننگا ہو، اسے دھونا اس کے لیے نقصان دہ ہو، مگر مسح کرنا نقصان دہ نہ ہو تو اس صورت میں مسح کرنا واجب ہے، دھونا واجب نہیں ہے۔
٭ زخم چھپا ہوا ہو اور اس پر پٹی وغیرہ بندھی ہو تو اس صورت میں اس پر مسح کیا جائے گا اور یہ مسح کرنا اسے دھونے یا تیمم کرنے سے بے نیاز کر دے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب