سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(157) رزق اور شادی لکھے ہوئے ہیں

  • 9597
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1311

سوال

(157) رزق اور شادی لکھے ہوئے ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رزق اور شادی کے بارے میں بھی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قلم کی پیدائش سے لے کر روز قیامت تک ہر چیز کو اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جب سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا تو اسے حکم دیا:

((اكتب – قال : ربي وماذا اكتب ؟ قال :اكتب ما هو كائن ، فجرى في تلك الساعة بما هو كائن إلى يوم القيامة )) ( جامع الترمذي)

’’ تو لکھ، اس نے عرض کیا: اے میرے رب میں کیا لکھوں؟ فرمایا جو کچھ ہونے والا ہے  وہ لکھ دے تو قلم نے اسی لمحے وہ سب کچھ لکھ دیا جو قیامت تک ہونے والا ہے۔‘‘

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

’’ شکم مادر میں جب جنین پر چار ماہ گزر جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ  اس کے پاس فرشتہ بھیجتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے اور اس کا رزق ، اجل ، عمل اور شقی ہے یا سعید، لکھ دیتا ہے۔‘‘

رزق بھی لکھا ہوا ہے اس میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔ ہاں البتہ طلب رزق کے جواسباب انسان اختیار کرتا ہے، ان میں سے ایک سعی و کوشش بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿هُوَ الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَر‌ضَ ذَلولًا فَامشوا فى مَناكِبِها وَكُلوا مِن رِ‌زقِهِ ۖ وَإِلَيهِ النُّشورُ‌ ﴿١٥﴾... سورة الملك

’’ وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم کیا تم اس کی راہوں میں چلو پھرو اور اللہ کا (دیا ہو) رزق کھائو اور تمہیں اسی کے پاس (قبروں سے) نکل کر جانا ہے۔‘‘

انہیں اسباب میں  سے ایک صلہ رحمی یعنی والدین سے نیکی کرنا اور رشتے داروں سے حسن سلوک بھی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے:

((من احب أن يبسط له في رزقه وينساء له في أثره فليصل رحمه )) ( صحيح البخاري)

’’ جو شخص یہ پسند کرے کہ اس کے رزق میں فراخی اور اس کی عمر میں درازی ہو تو اسے اپنے رشتے داروں سے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔‘‘

اور انہی اسباب میں سے ایک تقویٰ بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا ﴿٢ وَيَر‌زُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورةالطلاق

’’اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا، وہ اس کے لئے (رنج و آلام سے) خلاصی کی صورت پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اس کو وہم و گمان بھی نہ ہو۔‘‘

لیکن آپ یہ نہ کہیں کہ رزق تو لکھا ہوا اور محدود ہے لہٰذا میں حصول رزق کے لئے اسباب اختیار نہیں کروں گا کیونکہ یہ تو عجزودرماندگی ہے اور عقل و احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ آپ رزق اور دین و دنیا کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے کوشش کریں، نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((الكيس من دان نفسه وعمل لما بعد الموت ، والعاجز من أتبع نفسه هواها وتمنى على الله )) ( جامع الترمذي)

’’عقل مند وہ ہے جو اپنا محاسبہ خود کرتا رہے اور موت کے بعد کی زندگی کے لئے عمل کرے اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات کے پیچھے لگا کر اللہ تعالیٰ سے امید لگا لے۔‘‘

جس طرح رزق لکھا ہوا اور اسباب کے ساتھ مقدر ہے، اسی طرح شادی کا معاملہ بھی تقدیر میں لکھا ہوا ہے، میاں بیوی میں سے ہرایک کے لئے یہ لکھا ہوا ہے کہ اس کی شادی اس سے ہو گی اور اللہ تعالیٰ سے تو آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 131

محدث فتویٰ

تبصرے