السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص یہ کہتا ہے کہ بانجھ پن کا علاج ممکن ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ تو فرماتا ہے:
﴿وَيَجعَلُ مَن يَشاءُ عَقيمًا...﴿٥٠﴾... سورة الشورىٰ
’’اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہماری رائے میں بانجھ پن کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ جو کسی سبب کی وجہ سے ہو تو اس کا علاج ممکن ہے اور دوسری جو طبعی ہو یعنی اللہ تعالیٰ نے پیدائشی بانجھ کیا ہو تو اس کا علاج ممکن نہیں ہے اور اگر علاج کیا بھی جائے تو وہ کارگر ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہی یہ ہوتا ہے کہ یہ بانجھ رہے اور اللہ تعالیٰ کے ارادے کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب