السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں ایک بری عادت مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ ہم بہت سے کام ان کے ساتھ مل کر کرتے ہیں تو انہیں دیکھتے بھی ہیں جبکہ وہ ننگے منہ کام کر رہی ہوتی ہیں کیونکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری نتییں پاک ہیں، ہم میں سے جب کوئی اپنی بھابی کی طرف دیکھتا ہے تو احترام کے اعتبار سے اسے بہن سمجھتا ہے، اسی طرح پڑوسی عورتوں کو بھی ان محرمات ہی کی طرح سمجھتا جن سے نکاح حرام ہے۔ الغرض! ہم میں سے ایک آدمی جب اپنے حقیقی یا چچا زاد بھائی یا کسی دوست کے ساتھ رہتا ہے تو مرد عورتیں سب اکٹھے کھاتے پیتے ہیں تو اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ تمام امور جاہلیت اولیٰ کی عادات میں سے ہیں، شرعاً ضروری ہے کہ عورت اپنے محرم کے سوا کسی کے سامنے اپنا چہرہ ظاہر نہ کرے، عورت کے لئے واجب کہ چہرہ کھلا ہو تو اجنبی مردوں سے نہ ملے نیز اس کے لئے یہ بھی واجب ہے کہ کسی بھی جگہ اجنبی مرد کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے، اجنبی سے مراد ہر وہ آدمی ہے جو محرم نہ ہو، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی جو صورت ذکر کی گئی ہے بلاشبہ یہ ان امور میں سے ہے جو مخالفت شریعت ہیں اور پھر اس کے نتیجے میں جو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں وہ بے شمار ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب