السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بیرون ملک سے محرم کے بغیر خادمہ کو بلانے کے بارے میں کیا حکم ہے جبکہ وہ مسلمان ہو جیسا کہ آج کل بہت سے لوگ اس طرح کر رہے ہیں حتیٰ کہ وہ بھی جو اپنے آپ کو طالب علم شمار کرتے ہیں اور وہ دلیل یہ دیتے ہیں کہ وہ مجبور و لاچار ہیں اور بعض یہ دلیل دیتے ہیں کہ محرم کے بغیر سفر کا گناہ خود اس خادمہ کو ہے یا اسے طلب کرنے والے دفتر کو؟ امید ہے آپ اس کی وضاحت فرمائیں گے اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے اور جزائے خیر سے نوازے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
محرم کے بغیر خادمہ کو بلانے میں رسول اللہﷺ کے ارشاد کی نافرمانی ہے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
((ولاتسافر المرأة إلا مع ذى محرم )) ( صحيح البخاري)
’’ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘
محرم کے بغیر اس کی آمد فتنے کا سبب بن سکتی ہے اور وہ چیز جو فتنے کا سبب بنے وہ ممنوع ہے کیونکہ جو چیز حرام تک پہنچائے وہ بھی حرام ہوتی ہے۔
بعض لوگ اس سلسلے میں جو تساہل سے کام لیتے ہیں تو یہ بہت بڑی مصیبت ہے اور ان کی یہ بات دلیل نہیں بن سکتی کہ وہ ضرورت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں کیونکہ اگر ہم یہ تسلیم بھی کر لیں کہ انہیں خادمہ کے بلانے کی ضرورت ہے تو انہیں اس بات کی تو ضرورت نہیں ہے کہ وہ اسے محرم کے بغیر بلائیں ، ان کی یہ دلیل بھی درست نہیں کہ محرم کے بغیر سفر کا گناہ خود اس خادمہ کو ہو گا یا اسے بلانے والے دفتر کو کیونکہ جو شخص کسی حرام کام کا ارتکاب کرنے والے کے دروازہ کھولتا ہے وہ اس کی اعانت کرنے کی وجہ سے گناہ میں شریک ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ...٢﴾... سورة المائدة
’’نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔‘‘
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم دیا ہے اور محرم کے بغیر خادمہ کو بلانا بلاشبہ ایک امر منکر ہے ، میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب