السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اپنے اہل خانہ اور عزیز و اقارب سے چھ ماہ اور بسا اوقات ایک سال بعد ملنے کے لئے جاتا ہوں اور جب گھر پہنچتا ہوں تو چھوٹی بڑی تمام عورتیں میرا استقبال کرتی ہیں اور بڑے احترام سے بوسہ دیتی ہیں جس سے مجھے بہت شرمندگی ہوتی ہے اور سچی بات یہ ہے کہ یہ عادت ہمارے علاقے میں بہت عام ہے، میرے خاندان میں بھی اسے برا نہیں سمجھا جاتا کیونکہ ان کی رائے کے مطابق یہ کسی حرام کام کا ارتکاب نہیں ہے لیکن میں نے الحمد اللہ اسلامی ثقافت کو بڑی حد تک اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے مجھے حیرت اور پریشانی ہے…سوال یہ ہے کہ میں عورتوں کے بوسے سے کس طرح بچ سکتا ہوں؟ہمیں نا پسند کرتا ہے اور ہم سے محبت نہیں کرتا وہ محبت جو کہ ایک خاندان کے افراد کے مابین ہوتی ہے نہ کہ وہ محبت جو ایک لڑکے اور لڑکی کے درمیان ہوتی ہے تو کیا اگر میں انہیں بوسہ دوں تو یہ معصومیت کا ارتکاب ہو گا جبکہ میری نیت بھی ناپاک نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان آدمی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی یا محرم عورتوں کے سوا کسی اور عورت سے مصافحہ کرے یا اسے بوسہ دے کیونکہ یہ حرام ، فتنے کا سبب اور کھلم کھلا فحاشی ہے اور حدیث میں ہے، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
((إني لاأصافح النساء )) ( سنن ابن ماجه )
’’ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘
اور حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:
((والله مامست يد رسول الله ﷺ يد امرأة قط أنه يبايعهن بالكلام )) ( صحيح البخاري)
’’ رسول اللہﷺ کے دست مبارک نے بوقت بیعت بھی کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا تھا بلکہ آپ ﷺ عورتوں سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے۔‘‘
غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے سے زیادہ بدترین بات انہیں بوسہ دینا ہے خواہ وہ چچا یا ماموں کی بیٹیاں ہوں یا پڑوسی عورتیں یا خاندان کی دیگر خواتین، ان سب سے مصافحہ کرنا اور بوسہ دینا حرام ہے اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کیونکہ یہ حرام اور فحش کام میں مبتلا ہونے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے لہٰذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس سے اجتناب کرے اور اس کی عادی تمام رشتے دار اور غیر رشتے دار عورتوں کو بتائے کہ یہ حرام ہے خواہ لوگ اس کے عادث ہو چکے ہوں، کسی بھی مسلمان مرد یا عورت کے لئے یہ جائز نہیں خواہ ان کے رشتے دار یا اہل شہر اس کے عادی ہی کیوں نہ ہوں بلکہ واجب ہے کہ اس کا انکار کردیا جائے، معاشرے کو اس سے بچایا جائے اور مصافحے اور بوسے کے بغیر زبانی سلام پر اکتفا کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب