السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خاوند کے بھائیوں کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی بھابی سے خلوت کے بغیر مصافحہ کریں جبکہ بہنیں اور والدین بھی موجود ہوں، جیسا کہ عموماً عید وغیرہ کے موقع پر ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خاوند کے بھائی یا چچا یا ماموں یا چچا زاد بھائی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی یا ماموں یا چچا کی بیوی سے مصافحہ کرے جس طرح دیگر تمام اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنا جائز نہیں، ان سے بھی جائز نہیں کیونکہ بھائی اپنی بھابی کے لئے محرم نہیں ہے، اسی طرح چچا اپنے بھتیجے کی بیوی، ماموں اپنے بھانجے کی بیوی اور چچا زاد بھائی اپنے چچازاد بھائیوں کی بیویوں کے لئے محرم نہیں ہیں لہٰذا ان سے مصافحہ جائز نہیں کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:
((إني لاأصافح النساء )) ( سنن ابن ماجه )
’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘
اور حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:
((والله مامست يد رسول الله ﷺ يد امرأة قط أنه يبايعهن بالكلام )) ( صحيح البخاري)
’’ اللہ کی قسم! رسولﷺ کے ہاتھ نے کبھی کسی(غیر محرم) عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا تھا، آپ عورتوں سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے۔‘‘
اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنا ان کی طرف دیکھنے کی طرح فتنے کا ذریعہ ہے، بلکہ اس میں تو دیکھنے سے بھی زیادہ فتنہ ہے، البتہ محرم عورتوں مثلاً بہن، پھوپھی، ماں یا بہو سے مصافحہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب