السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یہ الفاظ کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ ’’وہ اپنی آخری آرام گاہ میں دفن ہوگیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ کہنا کہ وہ اپنی آخری آرام گاہ میں دفن ہوگیا ہے، حرام اور ناجائز ہے کیونکہ آخری آرام گاہ کے الفاظ استعمال کرنے کے معنی یہ ہیں گویا قبر ہی آخری آرام گاہ ہے، اس طرح کی تعبیر بیان میں بعثت کا انکار لازم آتا ہے جب کہ یہ بات عام مسلمانوں کو بھی معلوم ہے کہ قبر آرام کی جگہ نہیں ، البتہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ قبر ہی کو آخری ٹھکانا سمجھتے ہیں، جب کہ مسلمان قبر کو آخری ٹھکانا نہیں سمجھتا۔ جب ایک بدو نے ایک آدمی کو ان آیات کی تلاوت کرتے ہوئے سنا:
﴿أَلهىكُمُ التَّكاثُرُ ﴿١﴾ حَتّى زُرتُمُ المَقابِرَ ﴿٢﴾... سورة التكاثر
’’(لوگو!) تم کو زیادہ (مال) کی طلب نے غافل کر دیا، یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں۔‘‘
تو وہ بے ساختہ کہنے لگا کہ اللہ کی قسم! جو دیکھنے والا ہو وہ مقیم نہیں ہوتا کیونکہ جو دیکھنے اور زیارت کرنے والا ہوتا ہے وہ تو چلا جاتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ ایک دن قبروں سے اٹھایا جائے گا اور یہی بات صحیح ہے۔ لہٰذا اس قسم لغوی تعبیرات سے اجتناب کرنا چاہیے اور قبر کو آخری آرام گاہ قرار نہیں دینا چاہیے کیونکہ آخری ٹھکانا یاآخری آرام گاہ تو روز قیامت جنت ہے یا جہنم۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب