السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حرم میں شہوت اور لذت نظر کے بغیر بھی عورتوں کی طرف دیکھنے پر مواخذہ ہو گا حالانکہ عورتیں ہی اپنی طرف توجہ مبذول کرواتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حقیقت یہ ہے کہ حرم میں عورتوں کا مسئلہ ایک بڑا مشکل مسئلہ ہے کہ بعض عورتیں عبادت اور خضوع کے اس مقام پر اس طرح آتی ہیں کہ فتنہ میں نہ پڑنے والا بھی اس میں مبتلا ہو جائے، یہ عورتیں اظہار زیب و زینت کرتی ہیں خوشبو استعمال کر کے آتی ہیں اور ان کی حرکات سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا مردوں کودعوت دے رہی ہوں، مسجد حرم تو بہت پاک مقام ہے اس طرح کا کام تو ہر جگہ منکر ہے لہٰذا جو عورتیں بھی میری نصیحت سن یا پڑھ رہی ہوں انہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں، بیت اللہ شریف کا ا حترام کریں اور یہاں گناہوں کا ارتکاب نہ کریں، مردوں کو بھی چاہیے کہ اگر وہ کسی عورت کو نا منسب حالت میں دیکھیں تو اسے سمجھائیں اور ڈانٹ ڈپٹ پلائیں یا اس شخص تک یہ بات پہنچائیں جو انہیں منع کر سکتا ہو اور الحمد اللہ اچھے لوگ بھی موجود ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی کہیں گے کہ مرد پر واجب ہے کہ وہ حتی الامکان اپنی نگاہ نیچی رکھے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم...٣٠﴾... سورة النور
’’ اے نبیﷺ! مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔‘‘
لہٰذا مرد کو چاہیے کہ وہ مقدور بھر اپنی نظر نیچی رکھے خصوصاً جب وہ اپنے نفس میں تحریک یا لذت محسوس کرے تو اس کے لئے واجب ہے کہ وہ اپنی نظر کو اور بھی جھکا دے اور لوگوں کا اس مسئلہ میں شدید اختلاف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب