السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یاجوج اور ماجوج کون ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یاجوج اور ماجوج انسانوں ہی میں سے دو امتیں ہیں، جواس وقت بھی موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کے قصے کے ضمن میں فرمایا ہے:
﴿حَتّى إِذا بَلَغَ بَينَ السَّدَّينِ وَجَدَ مِن دونِهِما قَومًا لا يَكادونَ يَفقَهونَ قَولًا ﴿٩٣﴾ قالوا يـذَا القَرنَينِ إِنَّ يَأجوجَ وَمَأجوجَ مُفسِدونَ فِى الأَرضِ فَهَل نَجعَلُ لَكَ خَرجًا عَلى أَن تَجعَلَ بَينَنا وَبَينَهُم سَدًّا ﴿٩٤﴾ قالَ ما مَكَّنّى فيهِ رَبّى خَيرٌ فَأَعينونى بِقُوَّةٍ أَجعَل بَينَكُم وَبَينَهُم رَدمًا ﴿٩٥﴾ ءاتونى زُبَرَ الحَديدِ حَتّى إِذا ساوى بَينَ الصَّدَفَينِ قالَ انفُخوا حَتّى إِذا جَعَلَهُ نارًا قالَ ءاتونى أُفرِغ عَلَيهِ قِطرًا ﴿٩٦﴾ فَمَا اسطـعوا أَن يَظهَروهُ وَمَا استَطـعوا لَهُ نَقبًا ﴿٩٧﴾قالَ هـذا رَحمَةٌ مِن رَبّى فَإِذا جاءَ وَعدُ رَبّى جَعَلَهُ دَكّاءَ وَكانَ وَعدُ رَبّى حَقًّا ﴿٩٨﴾... سورة الكهف
’’یہاں تک کہ جب وہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو دیکھا کہ ان کے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے۔ ان لوگوں نے کہا کہ ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں، بھلا ہم آپ کے لیے خرچ (کا انتظام) کر دیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں۔ اس (ذوالقرنین) نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور اللہ نے مجھے بخشا ہے، وہ بہت اچھا ہے، تم مجھے قوت (بازو) سے مدد دو، میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط اوٹ بنا دوں گا۔ تم مجھے لوہے کے (بڑے بڑے) تختے لادو (چنانچہ کام جاری کر دیا گیا) یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان (کا حصہ) برابر کر دیا تو کہا کہ (اب اس میں) دھونکو یہاں تک کہ جب اس کو (خوب دھونک کر) آگ کر دیا تو کہا کہ (اب) میرے پاس تانبہ لاؤ کہ اس پر پگھلا کر ڈال دوں، پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیں۔ ذوالقرنین نے کہا: یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے۔ جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کر دے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«يَقُوْلُ اللّٰهُ يوم القيامة ياآدم قم فأبعث بعث النار من ذريتکٰ:( الیٰ أن قال رسول الله): اَبْشِرُوا فَاِنَّ مِنْکُمْ رَجُلٌ وَمِنْ يَاجُوْجَ وَمَاجُوجَ اَلْفٌ»(صحیح البخاري، احادیث الانبیاء، باب قصة یاجوج وماجوج، ح:۳۳۴۸، وصحیح مسلم، الایمان، باب قوله: یقول اللہ الآدم: اخرج… ح:۲۲)
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: اے آدم! اٹھ کر کھڑے ہو اور اپنی ذریت میں سے جہنمیوں کو نکال کر بھیجو(پھر حدیث طویل کا ذکر ہے) حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ: ’’تم خوش ہو جاؤ کہ تم میں سے ایک شخص اور یاجوج اور ماجوج میں سے ایک ہزار جہنم میں جائیں گے۔‘‘
یاجوج اور ماجوج کا خروج اگرچہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، تاہم اس کا خوف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی محسوس کیا گیا۔ سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح گھبرائے ہوئے تشریف لائے کہ چہرئہ اقدس سرخ ہو رہا تھا اور آپ فرما رہے تھے:
«لَا اِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِّلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ الْإِبْهَامِ وَالَّتِی تَلِيهَا»(صحیح البخاري، الفتن، باب یاجوج وماجوج، ح:۷۱۳۵ وصحیح مسلم، الفتن، باب الفتن، وفتح ردم یاجوج وماجوج، ح:۲۸۸۰)
’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، عربوں کے لیے اس شر کی وجہ سے خرابی ہے جو قریب آگیا ہے اور وہ یہ کہ یاجوج اور ماجوج کی دیوار میں سے آج اتنا حصہ کھل گیا ہے اور (یہ فرماتے ہوئے) آپ نے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی کا دائرہ بنایا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب