سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) مطلقہ کی وراثت

  • 9513
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1237

سوال

(73) مطلقہ کی وراثت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایسی مطلقہ عورت اپنے شوہر کے مال کی وارث ہے جس کے شوہر کا انتقال اس کی عدت ختم ہونے سے پہلے ہو گیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر طلاق رجعی ہو اور شوہر کا انتقال اس کی عدت ختم ہونے سے پہلے ہو گیا ہو تو یہ اپنے شرعی حصے کی وارث ہو گی اور اگر عدت ختم ہو گئی تو پھر یہ وارث نہیں ہو گی، اسی طرح اگر طلاق بائنہ ہو جس میں رجوع کا حق نہیں ہوتا مثلاً یہ کہ عورت نے مال دے کر طلاق حاصل کی ہو یا اسے تیسری طلاق بھی دے دی گئی ہو تو ایسی بائنہ عورتوں کا میراث میں حق نہیں ہے کیونکہ یہ اس شخص کی وفات کے وقت اس کی بیوی نہیں ہے البتہ وہ عورت مستثنیٰ ہے جس کے شوہر نے اسے مرض الموت میں طلاق دی ہو اور اس پر یہ الزام ہو کہ اس نے میراث سے محروم کرنے کی غرض سے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے تو ایسی عورت عدت میں بھی اور بعد از عدت بھی وارث ہو گی بشرطیکہ اس نے ابھی تک کسی اور شادی نہ کی ہو خواہ طلاق بائنہ ہی کیوں نہ ہو، اس کی اس باطل غرض کو ختم کرنے کے پیش نظر اس مسئلے میں علماء کا صحیح ترین قول یہی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص69

محدث فتویٰ

تبصرے