سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34) صرف مستقبل کے امور میں ان شاء اللہ کہا جا سکتا ہے

  • 950
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1403

سوال

(34) صرف مستقبل کے امور میں ان شاء اللہ کہا جا سکتا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کون سے امور ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ متعلق قرار دینا واجب ہے، اور وہ کون سے امور ہیں جنہیں مشیت الٰہی کے ساتھ متعلق قرار نہیں دینا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ہر وہ چیز جو مستقبل میں پیش آنے والی ہے اس کے بارے میں افضل یہ ہے کہ اسے مشیت الٰہی کے ساتھ متعلق قرار دیا جائے، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَلا تَقولَنَّ لِشَا۟ىءٍ إِنّى فاعِلٌ ذلِكَ غَدًا ﴿٢٣ إِلّا أَن يَشاءَ اللَّهُ...﴿٢٤﴾... سورة الكهف

’’اور آپ کسی شے کے متعلق نہ کہیں بے شک میں اسے کل کرنے والا ہوں، مگر یہ کہ اللہ چاہے۔‘‘

البتہ گزری ہوئی چیز کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ متعلق کر کے نہ بیان کیا جائے الا یہ کہ مقصود اس کی علت کو بیان کرنا ہو، مثلاً: اگر کوئی شخص آپ سے یہ کہے کہ اس سال ماہ رمضان کا آعاز ان شاء اللہ اتوار کی رات سے ہوا تھا تو اس صورت میں ان شاء اللہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ بات تو گزر چکی اور معلوم ہو چکی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی یہ کہے کہ ان شاء اللہ میں نے اپنے کپڑے پہن لیے ہیں اور وہ کپڑوں کو پہنے ہوئے ہو تو ایسی صورت میں جو کام ہو چکا ہے اور جس کو انجام دیا جاچکاہے اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ متعلق قرار دینا مستحسن امر نہیں ہے، الا یہ کہ علت وسبب بیان کرنا مقصود ہو کہ یہ لباس پہننا اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ تھا، تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں۔

جیسے کہ کوئی شخص نماز پڑھنے کے بعد یہ کہے کہ ’’میں نے ان شاء اللہ نماز پڑھ لی ہے‘‘ اگر اس کا مقصود فعل نماز ہے، تو یہاں ان شاء اللہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ نماز پڑھ چکا ہے اور اگر اس کا مقصود یہ ہے کہ نماز مقبول ہوگی تو پھر ان شاء اللہ کہنا صحیح ہے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ نماز قبول ہوئی ہے یا نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ86

محدث فتویٰ

تبصرے