السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑ کر فوت ہوا اور اس نے اپنی زرعی اراضی بیع و شراء کے بجائے اپنی اولاد اور اولاد کی اولاد اور ان کی نسل کے لئے وقف کر دی تو سوال یہ ہے کہ کیا وقف کرنے والے کی بیٹیوں کی اولاد بھھی اس کی اولاد ہے کہ وہ اس کی وارث ہو یا وہ اس کی اولاد نہیں ہے؟ کیا بیٹیوں کی نسل کی اولاد اس وقف کی وارث ہو گی یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ بیٹیوں کی اولاد بھی اولاد کی اولاد شمار ہوتی ہے یا نہیں، اس میں دو قول ہیں۔ اس کی بات شرعی عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ انشاء اللہ کافی ہو گا کیونکہ اس طرح کے مسائل میں اکثر لڑائی جھگڑا ہوتا ہے اور اس کے حل کے لئے عدالت ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب