السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گزارش ہے کہ میں1950ء سے قبل اردن میں کام کرتا تھا اور جب میں نے سعودیہ آنے کی چھٹی لی تو اپنے ایک ساتھی عبید المطیری سے پندرہ اردنی ریال میں ایک قبا خریدی کہ چھٹیوں کے بعد سعودیہ سے واپسی پر اسے یہ قیمت ادا کر دوں گا لیکن واپسی پر مجھے یہ دوست نہ ملا جس سے میں نے قبا خریدی تھی۔ میں نے اس کے متعلق لوگوں سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ چھٹی لے کر کویت چلا گیا ہے لیکن ابھی تک وہ کویت سے واپس نہ آیا تھا کہ مجھے اردن میں کام سے فارغ کردیا گیا اور میں سعودیہ واپس آ گیا۔ آتے ہوئے میں کچھ دوسرے دوستوں کو اپنا سعودیہ کا پتہ دے کر آیا تھا تاکہ وہ واپس آ کر اس پتہ پر مجھ سے رابطہ قائم کر لے لیکن اس نے اپنے حق کی وصولی کے لئے اب تک مجھ سے کوئی رابطہ قائم نہیں کیا اور نہ مجھے اس کے متعلق کوئی علمم ہے تو مجھے اب کیا کرنا چاہیے کہ اس شخص کے میرے ذمہ پندرہ اردنی ریال ہیں؟ رہنمائی فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ پر واجب ہے کہ اس کے جاننے والوں سے اس کے بارے میں پوچھیں اور مقدور بھر کوشش کر کے اس کا پتہ چلائیں اور یہ رقم اسے بھیج دیں یا خود کویت جا کر اسے اس کا حق دیں کیونکہ نبیﷺ کا فرمان ہے:
’’ كل المسلم على المسلم حرام دمه وماله وعرضه‘‘ ( صحيح مسلم )
’’ ہر مسلمان کا خون، مال اور عزت دوسرے مسلمان کے لئے حرام ہے۔‘‘
لہٰذا اس معاملے میں تساہل جائز نہیں ہے اور اگر آپ اسے تلاش کرنے سے عاجز آ جائیں اور وہ کویت یا کسی بھی دوسری جگہ آپ کو نہ ملے تو پھر یہ رقم اس کی طرف سے اس شرط پر صدقہ کر دیں کہ اگر وہ مل جائے تو آپ اسے یہ اختیار دیں کہ وہ یا تو اپنی رقم لے لے یا صدقے کا اجر و ثواب قبول کر لے ، اگر وہ صدقے پر راضی ہو جائے تو صدقے کا مستحق وہ ہو گا ثواب ااس کے لئے ورنہ یہ ثواب آپ کو مل جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾... سورة التغابن
’’ سو جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورة البقرة
’’ اللہ کسی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب