سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی بینکوں کو کرایہ پر عمارتیں دینا

  • 9433
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 831

سوال

سودی بینکوں کو کرایہ پر عمارتیں دینا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک عمارت کا مالک ہوں اور مجھ سے ایک ایسا بینک یہ عمارت کرایہ پر لینا چاہتا ہے جو سودی کاروبار کرتا ہے تو کیا ایسے بینک کو کرایہ پر عمارت دینا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جائز نہیں کیونکہ مذکورہ بینک اس عمارت کو حرام، سودی کاروبار کے لیے استعمال کرے گا لہذا اسے کرایہ پر عمارت دینا ایک حرام کام میں تعاون ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ...٢... سورة المائدة

"اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص548

محدث فتویٰ

تبصرے