سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک مقروض فوت ہوا تو کیا اس کی روح گروی ہو گی؟

  • 9422
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1200

سوال

ایک مقروض فوت ہوا تو کیا اس کی روح گروی ہو گی؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص مقروض فوت ہو جائے اور فقر کی وجہ سے وہ قرض ادا نہ کر سکا ہو تو کیا اس کی روح گروی اور معلق رہتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(نفس المومن معلقة بدينه حتي يقضي عنه) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء ان نفس المومن معلقة...الخ‘ ح: 1079)

"مومن کا نفس اس کے قرض کے ساتھ اس وقت تک معلق رہتا ہے جب تک اسے اس کی طرف سے ادا نہیں کر دیا جاتا۔"

لیکن اس حدیث کو اس شخص پر محمول کیا جائے گا جو مال چھوڑ کر جائے، تو اس کے قرض کو اس کے مال میں سے ادا کر دیا جائے لیکن جس شخص کے پاس مال ہی نہ ہو تو امید ہے کہ یہ حدیث اس کے بارے میں نہیں ہو گی اس لیے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورة البقرة

"اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"

نیز فرمایا:

﴿وَإِن كانَ ذو عُسرَ‌ةٍ فَنَظِرَ‌ةٌ إِلىٰ مَيسَرَ‌ةٍ...٢٨٠﴾... سورة البقرة

"اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت دو۔"

نیز یہ حدیث اس کے لیے بھی نہیں ہے جس نے قرض لیتے وقت اسے ادا کرنے ہی کی نیت کی تھی لیکن وہ وفات تک اسے ادا نہ کر سکا جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(من اخذ اموال الناس يريد اداءها ادي الله عنه ومن اخذ يريد اتلافها اتلفه الله) (صحيح البخاري‘ الاستقراض‘ باب من اخذ اموال الناس...الخ‘ ح: 2387)

""جو شخص لوگوں سے مال لے اور اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے ادا فرما دے گا، اور جو لوگوں سے مال ضائع کرنے کے لیے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص541

محدث فتویٰ

تبصرے