کیا کسی ایسے شخص سے قرض لینا جائز ہے، جس کا کاروبار حرام ہو اور وہ حرام لین دین کرتا ہو؟
میرے بھائی! اس طرح کے آدمی سے نہ قرض لینا چاہیے اور نہ کوئی اور معاملہ کرنا چاہیے۔ جب تک اس کے معاملات حرام ہوں، وہ سودی کاروبار کرتا ہو یا کوئی اور حرام معاملہ کرتا ہو تو اس سے لین دین نہ کریں اور نہ اس سے قرض لیں بلکہ واجب ہے کہ ایسے شخص سے دور ہو جائیں، اور اگر وہ حرام اور غیر حرام معاملہ کرتا ہو یعنی اس کے کاروبار میں پاک اور ناپاک کی آمیزش ہو تو پھر اس سے معاملہ کرنے میں اگرچہ کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ اس صورت میں بھی احتیاط کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"اس کو چھوڑ دو جس میں شک ہو اور اس کو لے لو جس میں شک نہ ہو۔"
نیز آپ نے فرمایا ہے:
"جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا۔"
نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:
"گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم اس بات کو ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کی اطلاع ہو۔"
مومن تو مشتبہات سے بھی اجتناب کرتا ہے۔ لہذا جب آپ کو معلوم ہو کہ اس کے معاملات حرام ہیں یا یہ حرام کاروبار کرتا ہے تو ایسے شخص سے نہ کوئی معاملہ کریں اور نہ اس سے قرض لیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب