سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ناواقفیت کی وجہ سے بینکوں میں کام اور تنخواہ کا حکم

  • 9399
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1148

سوال

ناواقفیت کی وجہ سے بینکوں میں کام اور تنخواہ کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ میں سعودی ہالینڈی بینک میں جس کی پورے سعودیہ میں شاخیں ہیں، کام کرتا ہوں۔ میں نے سیکنڈری تعلیم سے فراغت کے بعد چھ یا سات ماہ تک اس بینک میں کام کیا ہے اور جب مجھے میرے ایک ساتھی نے یہ بتایا کہ بینک کی ملازمت حرام ہے کیونکہ وہ اپنے بعض معاملات میں سودی لین دین کرتا ہے تو میں بینک کی ملازمت ترک کر کے سعودی ائیر لائن سے وابستہ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا سات ماہ کی وہ تنخواہ جو میں نے بینک سے اپنے کام کے عوض وصول کی ہے، وہ حرام ہے اور کیا مجھ پر لازم ہے کہ اس تنخواہ کو میں صدقہ کر دوں یا میرے لیے بس یہی کافی ہے کہ میں نے بینک کی ملازمت ترک کر دی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کیا ہے کہ جب آپ کو بتایا گیا کہ بینک کی ملازمت جائز نہیں ہے تو آپ نے اسے ترک کر دیا تو مذکورہ مدت میں کام کر کے آپ نے بینک سے جو تنخواہ لی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور اس تنخواہ کو صدقہ کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس سے توبہ کرنا ہی کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو معاف فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص521

محدث فتویٰ

تبصرے