السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لوگ یہ کہتے ہیں کہ حدیث میں آتا ہے کہ کل کو قیامت کے دن لوگ اپنی ماؤں کے نام سے پکارے جائیں گے۔کیا یہ بات درست ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اس قول کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔یہ ایک باطل اور بلا دلیل بات ہے۔صحیح بات یہی ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے اپنے اور ان کے باپوں کے نام سے پکارا جائے گا۔(باب ما يدعى الناس بآبائهم) اور پھر اس باب کے تحت سیدنا ابن عمر کی یہ حدیث لائے ہیں۔ "الغادر يرفع له لواء يوم القيامة، يقال له: هذه غدرة فلان بن فلان".امام بخاری نے فلاں بن فلاں کے الفاظ سے استدلال کیا ہے کہ باپ کے نام سے پکارا جائے گا ورنہ یہ فلان بن فلانۃ ہوتا۔ سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسماءكم"(ابو داود:)تمہیں قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپوں کے ناموں سے پکارا جائے گا،لہذا تم اپنے نام اچھے اچھے رکھا کرو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |