سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(81) مسجدوں میں مردوں کو دفن کرنا

  • 936
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1934

سوال

(81) مسجدوں میں مردوں کو دفن کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجدوں میں مردوں کے دفن کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدوں میں دفن کرنے اور قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع کیا ہے۔ آپؐ نے اپنے مرض الموت میں ایسا کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اپنی امت کو اس سے ڈرایا دھمکایا ہے اور فرمایا کہ یہ یہود ونصاریٰ کا فعل ہے۔(صحیح البخاري، الجنائز، باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور، حدیث: ۴۰۸ وصحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المساجد علی القبور… حدیث: ۳۷۶)

یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا وسیلہ ہے۔ قبروں پر مسجدوں کا بنانا اور ان میں مردوں کو دفن کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا اس لیے وسیلہ بنتا ہے کہ لوگ یہ عقیدہ اختیار کر لیتے ہیں کہ مسجدوں میں مدفون یہ لوگ نفع ونقصان کا اختیار رکھتے ہیں یا انہیں یہ خاصیت حاصل ہے کہ اللہ کے سوا ان کی اطاعت کر کے ان کا تقرب حاصل کیا جائے، لہٰذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس خطرناک کام سے اجتناب کریں، مسجدیں قبروں سے پاک ہوں اور انہیں توحید اور صحیح عقیدے پر بنایا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَنَّ المَسـجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدعوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾... سورة الجن

’’اور یہ کہ مسجدیں (خاص) اللہ کی ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘

لہٰذا واجب ہے کہ مسجدیں صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہوں، شرک کے تمام مظاہر سے پاک وصاف ہوں اور ان میں صرف اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے۔ مسلمانوں پر یہی واجب ہے اور ان پر یہی فریضہ عائدہوتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ157

محدث فتویٰ

تبصرے