میں ایک شخص سے دس ہزار امریکی ڈالر، چالیس ہزار سعودی ریال میں اس شر پر خریدنا چاہتا ہوں کہ ہر ماہ ایک ہزار ریال کی قسط ادا کر دوں گا اور پھر ان ڈالروں کو بازار میں سینتین ہزار پانچ سو ریال میں فروخت کر دوں گا، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے، جب کہ مجھے اس رقم کی ضرورت ہے؟
اس بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ رقوم کا فرق کے ساتھ تبادلہ حرام ہے، نیز یہ تبادلہ ایک ہی مجلس میں باہمی قبضہ کی صورت میں ہونا چاہیے۔ تو اس سوال میں بیان کی گئی صورت میں عوض ثانی یعنی ڈالروں کی قیمت کا قبضہ موجود نہیں ہے، لہذا یہ معاملہ فاسد اور باطل ہے۔
اور اب جب یہ معاملہ ہو چکا ہو تو ڈالر لینے والے کو چاہیے کہ وہ ڈالرہی واپس کرے اور پہلے طے ہونے والے معاہدہ کو ختم کر دے کیونکہ یہ فاسد ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہ ہو تو باطل ہے خواہ وہ سو شرط ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ زیادہ صحیح اور اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ پختہ ہے۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب