سڑک پر ایک شخص نے میرے بھائی سے کہا کہ مہربانی فرما کر فلاں آدمی کے نام یہ چیک لکھ دیں اور اس کا نام بتایا اور کہا کہ میں اسے لوجہ اللہ تعالیٰ یہ قرض دے دہا ہوں لیکن بعد میں میرے بھائی کو معلوم ہوا کہ اس نے تو اسے سود پر ادھار دیا ہے جس کی وجہ سے میرے بھائی کو چیک لکھ دینے پر بہت ندامت ہوئی، امید ہے آپ اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں گے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر فرمایا ہے کہ آپ کے بھائی کو چیک لکھتے وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ سودی قرض کے لیے ہے تو اسے کوئی گناہ نہیں ہے اور وہ اس وعید کے تحت نہیں آتا جس میں سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب