سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی معاملات کی تحریر

  • 9348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 742

سوال

سودی معاملات کی تحریر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک تجارتی کمپنی میں محاسب ہوں۔ یہ کمپنی بینک سے سودی قرض لینے پر مجبور ہے۔ معاہدہ قرض کی ایک کاپی میرے پاس بھی آتی ہے تاکہ کمپنی کے ریکارڈ میں بھی اس کا مقروض ہونا ثابت ہو۔۔۔ کیا اس صورت میں بھی کاتب سود ہوں کہ میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہیں ہے یعنی اگر یہ معاہدہ میں نے نہ کیا ہو تو کیا اسے محض لکھنے کی وجہ سے میں بھی گناہ گار ہوں گا؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ کمپنی کے ساتھ سودی معاملات میں تعاون جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔[1] اور حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا بھی یہی تقاضا ہے:

﴿وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ...٢﴾... سورة المائدة

"اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔"


[1] صحیح مسلم، المساقاة، باب لعن اکل الربا وموکلہ، حدیث: 1598

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے