سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایسے سامان کی فروخت جس کے مالک کا علم نہ ہو اور۔۔۔۔

  • 9336
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 913

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ سامان دفتر اعلانات میں اس لیے جمع کرا دئیے جاتے ہیں کہ ان کے مالکان کا علم نہیں ہوتا کہ کہ وہ سامان یا تو کسی غلط بندرگاہ پر اتر جاتے ہیں یا ان پر ایڈریس وغیرہ مکمل نہیں لکھے ہوتے یا بندرگاہ پر اترنے کے بعد وہ کسی ایسے سٹور میں پہنچ جائے جو ان کی سٹوریج کی جگہ نہیں ہوتی یا اس کے دیگر اسباب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان کے اصل مالکان کو معلوم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے تو کیا اس طرح کے سامان کو بیچنا حلال ہے یا حرام؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کسی بھی سبب کی وجہ سے مالکان کا علم نہ ہو اور اسےدفتر اعلانات میں جعم کرا دیا گیا ہو تو اسے بیچنا جائز ہے اور اصل مالکان تک قیمت کے پہنچانے کا ذمہ دار وہ ہے جس نے اس سامان کو بیچا ہے یا جس نے اس کے بیچنے کا حکم دیا ہے کیونکہ اس طرح کے لاوارث سامان کے نہ بیچنے کی صورت میں ضائع ہونے اور اس کے مالکان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ