سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایسے سامان کی فروخت جس کے مالک کا علم نہ ہو اور۔۔۔۔

  • 9336
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1005

سوال

ایسے سامان کی فروخت جس کے مالک کا علم نہ ہو اور۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ سامان دفتر اعلانات میں اس لیے جمع کرا دئیے جاتے ہیں کہ ان کے مالکان کا علم نہیں ہوتا کہ کہ وہ سامان یا تو کسی غلط بندرگاہ پر اتر جاتے ہیں یا ان پر ایڈریس وغیرہ مکمل نہیں لکھے ہوتے یا بندرگاہ پر اترنے کے بعد وہ کسی ایسے سٹور میں پہنچ جائے جو ان کی سٹوریج کی جگہ نہیں ہوتی یا اس کے دیگر اسباب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان کے اصل مالکان کو معلوم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے تو کیا اس طرح کے سامان کو بیچنا حلال ہے یا حرام؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کسی بھی سبب کی وجہ سے مالکان کا علم نہ ہو اور اسےدفتر اعلانات میں جعم کرا دیا گیا ہو تو اسے بیچنا جائز ہے اور اصل مالکان تک قیمت کے پہنچانے کا ذمہ دار وہ ہے جس نے اس سامان کو بیچا ہے یا جس نے اس کے بیچنے کا حکم دیا ہے کیونکہ اس طرح کے لاوارث سامان کے نہ بیچنے کی صورت میں ضائع ہونے اور اس کے مالکان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے