سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

خون کی تجارت

  • 9335
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1976

سوال

خون کی تجارت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خون کی بیع کے بارے میں کیا حکم ہے نیز کیا خون کی قیمت وصول کرنا جائز ہے یا ناجائز؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خون ناپاک ہے۔ اس کا استعمال علاج یا کسی اور مقصد کے لیے جائز نہیں ہے خواہ اسے منہ کے ذریعہ استعمال کیا جائے یا شریانوں کے ذریعہ یا کسی اور طریقہ سے کیونکہ ان احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے جن میں حرام اور ناپاک اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنے کی ممانعت ہے۔ مثلا ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ان الله انزل الداء والدواء‘ وجعل لكل داء دواء‘ فتدبرووا ولا تتداووا بحرام) (سنن ابي داود‘ الطب‘ باب في الادوية المكروهة‘ ح: 3874)

"بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دواء نازل فرمائی ہے اور ہر بیماری کی دواء بھی بنائی ہے تو تم دواء استعمال کرو لیکن حرام اشیاء کو بطور دواء استعمال نہ کرو۔"

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نشہ آور کے بارے میں فرمایا:

(ان الله لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم) (صحيح البخاري‘ الاشربة‘ باب شراب الحلواء والعسل تعليقا)

"اللہ تعالیٰ نے اس چیز میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی جس کو تمہارے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔"

اس قول کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر فرمایا ہے۔ لیکن مرض کے باعث جب انسان حالت اضطرار کو پہنچ جائے اور خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر "الضرورات تبيع المحظورات" کے اصول پر عمل کیا جائے گا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَنِ اضطُرَّ‌ فى مَخمَصَةٍ غَيرَ‌ مُتَجانِفٍ لِإِثمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ﴿٣﴾... سورة المائدة

"ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو بلاشہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"

کہ اگر مرض کے باعث نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر خون دینا نہ صرف جائز بلکہ انسانی جان بچانے کے لیے خون استعمال کرنا واجب ہے لیکن خون کا معاوضہ لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے جیسا کہ ابوداود اور ابن ابی شیبہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لعن الله اليهود ان الله حرم عليهم الشحوم (فجملوها) فباعوها واكلوا اثمانها) (صحيح البخاري‘ احاديث الانبياء‘ باب ما ذكر عن بني اسرائيل‘ ح: 3460 وصحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب تحريم بيع الخمر والميتة...الخ‘ ح: 1582 و مصنف ابن ابي شيبة: 6/444 واللفظ لابي داود‘ ح: 3488 ولا" فجملوها")

"اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر چربیوں کو حرام قرار دیا تو انہوں نے انہیں پگھلا کر بیچ دیا اور ان کی قیمت کھانا شروع کر دی۔"

اگر معاوضہ کے بغیر خون کا حصول مشکل ہو تو پھر معاوضہ دے کر حاصل کرنا بھی جائز ہے اور اس صورت میں خون دینے والے کو معاوضہ لینے کا گناہ ہو گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے