سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تمباکو اور سگریٹ کی تجارت اور اس سے صدقہ

  • 9325
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1013

سوال

تمباکو اور سگریٹ کی تجارت اور اس سے صدقہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تمباکو اور سگریٹ وغیرہ کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کی قیمت اور ان کی تجارت سے حاصل ہونے والے نفع کو صدقہ، حج اور نیکی کے دیگر کاموں میں خرچ کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمباکو، سگریٹ اور دیگر تمام حرام اشیاء کی تجارت ناجائز ہے کیونکہ یہ خبیث اشیاء ہیں۔ ان کے استعمال میں جسمانی، روحانی اور مالی نقصان ہے۔ اگر کوئی شخص صدقہ یا حج یا نیکی کے دیگر کاموں میں خرچ کرنے کا ارادہ کرے تو اسے پاک مال خرچ کرنا چاہیے کیونکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا یہی تقاضا ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَنفِقوا مِن طَيِّبـٰتِ ما كَسَبتُم وَمِمّا أَخرَ‌جنا لَكُم مِنَ الأَر‌ضِ ۖ وَلا تَيَمَّمُوا الخَبيثَ مِنهُ تُنفِقونَ وَلَستُم بِـٔاخِذيهِ إِلّا أَن تُغمِضوا فيهِ...٢٦٧﴾... سورة البقرة

"اے مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور جو چیزیں ہم تمہارے لیے زمین سے نکالتے ہیں ان میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرو اور ان کو کبھی نہ لو۔"

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ان الله طيب لا يقبل الا طيبا) (صحيح مسلم‘ الزكاة‘ باب قبول الصدقة من الكسب الطيب...الخ‘ ح: 1015)

"بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاک مال ہی قبول فرماتا ہے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے