امریکی ڈالروں کی کمائی کے لیے ادھار بیع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ بیع جائز نہیں تو مقررہ مدت آنے پر بائع کو کس حساب سے رقم ادا کی جائے اور اس طرح کا معاملہ کرنے والے فریقوں کو کیا کرنا چاہیے؟
امریکی ڈالر بھی کرنسی ہے اور اس کے ساتھ معاملہ کرنے کے بارے میں بھی وہی حکم ہے جو دیگر کرنسیوں کا ہے یعنی ڈالر کی ڈالر کے ساتھ کمائی کے لیے ادھار بیع جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں ربا الفضل بھی ہے اور ربا النسیئہ بھی اور نہ ہی اس کی کسی دوسری کرنسی کے ساتھ ادھار بیع جائز ہے کیونکہ اس میں ربا النسیئہ ہے، لہذا ان دونوں حالتوں میں عقد بیع فاسد ہو گا۔
بائع کو نفع کے بغیر اصل رقم ہی واپس کرنی چاہیے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور اگر تم (اب بھی) توبہ کر لو (اور سود چھوڑ دو) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے نہ تم ظلم کرو، اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔"
اور وہ عقد فاسد ہونے کی وجہ سے فورا اس کا مستحق ہو گا۔ اس طرحکا کاروبار کرنے والوں میں سے جس شخص کو اس برائی سے روکا جائے تو اسے چاہیے کہ وہ رک جائے اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے اور اگر وہ توبہ نہ کرے اور اس حرام کاروبار کو جاری رکھے تو حکمران اسے کوئی مناسب تعزیر سزا بھی دے سکتے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب