آپ جناب کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے کہ سونے کے بعض خریدار پہلے نئے سونے کا بھاؤ معلوم کرتے ہیں اور پھر اپنے پاس سے مستعمل سونا نکال کر اسے بیچ دیتے ہیں اور رقم وصول کرتے وقت اس سے نیا سونا خرید لیتے ہیں؟
اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ پہلے سے یہ طے شدہ نہ ہو، ہاں البتہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی اس جیسی صورت حال میں یہ رائے ہے کہ وہ اپنا پرانا سونا بیچ کر نیا سونا کسی اور جگہ سے نہ ملے تو پھر اسی سے خرید لے تاکہ حیلہ کے شبہ سے بچ جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب