اس مسئلہ میں کیا حکم ہے کہ جب ایک خریدار سونے کا سامان خریدے اور پھر یہ شرط لگا دے کہ اگر یہ اہل خانہ کو پسند نہ آیا تو وہ اسے تبدیل کرے گا یا اس کی قیمت واپس لے لے گا۔ اس طرح کے معاملہ میں شرعی طریقہ کیا ہے کیونکہ بعض خریدار بہت دور سے شہر آتے ہیں کہ ان کے لیے اسی دن یا دوسرے دن دوبارہ آنا بہت مشکل ہوتا ہے؟
اس معاملہ میں افضل صورت یہ ہے کہ عقد بیع مکمل ہونے سے پہلے سونے کے زیورات لے کر اہل خانہ کو دکھا دے کہ اگر انہیں پسند آئیں تو دکان دار سے خرید لے۔ خریدنے اور عقد بیع مکمل کرنے کے بعد یہ شرط لگانا کہ اگر اس کے اہل خانہ نے پسند کیا تو خریدے گا وگرنہ واپس کر دے گا، اس میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ بعض نے اسے جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مسلمان اپنی شرطوں کا پاس کرتے ہیں اور بعض نے اسے ناجائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شرط چونکہ ایک حرام کام کو حلال قرار دیتی ہے اور وہ تمام عقد سے پہلے علیحدگی ہے۔ ان میں سے پہلا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا ظاہر قول ہے اور دوسرا قول (حنبلی) مذہب کا مشہور قول ہے، لیکن صحیح بات یہی ہے کہ ہر وہ عقد جس میں فریقین کے دست بدست قبضہ کی شرط ہو تو اس میں شرط خیار صحیح نہیں ہے، لہذا اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ بری الذمہ ہو اور سلامتی کا راستہ اختیار کرے تو اسے چاہیے کہ عقد بیع مکمل ہونے سے پہلے زیورات کو لے کر اہل خانہ سے مشورہ کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب