میں سونے کی بنی ہوئی سعودی اشرفیوں اور سونے کی اینٹوں کا کاروبار کرتا ہوں، جب بازار میں سونے کا نرخ کم ہو جائے تو خریدتا اور جب زیادہ ہو جائے تو بیچتا ہوں۔ مثلا سونے کی ایک گنی (اشرفی) تین سو ریال میں خرید کر چار سو اسی ریال میں بیچ دیتا ہوں، کیا اس کاروبار میں شرعا کوئی ممانعت تو نہیں ہے؟ میں جب اشرفیوں کو خریدتا ہوں تو ان کی قیمت بینک کو ادا کر کے اشرفیوں کے لے لیتا ہوں اور جب بیچتا ہوں تو اشرفیوں کو دے کر ان کی قیمت وصول کر لیتا ہوں؟
مذکورہ معاملہ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا اگر دست بست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ ایک جیسا، برابر برابر اور دست بدست ہو اور جب یہ اصناف مختلف ہو جائیں تو جس طرح چاہو بیع کرو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب